اڈانی کے اسپتال میں مر گئے ایک ہزار سے زیادہ بچے ،لیکن کوئی کارروائی نہیں!

گجرات اسمبلی میں بدھ کو ایک حیرت انگیز رپورٹ سامنے آئی ہے۔ رپورٹ ہندوستان کے سب سے بڑے کاروباری گوتم اڈانی کے اسپتال سے جوڑی ہے۔ اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ، صنعتکار گوتم اڈانی کے جی کے جنرل اسپتال میں گزشتہ پانچ سالوں میں 1000 سے بھی زیادہ بچوں کی موت ہوئی ہے۔
گجرات کے کچ ضلع میں واقع بھوج گاؤں میں اڈانی فاؤنڈیشن ایک اسپتال چلتا ہے، یہ اعداد و شمار اسی اسپتال کا ہے۔
معاملہ اس وقت نوٹس میں آیاجب کانگریس ممبر اسمبلی سنتوکبین سیٹھیا کی طرف سے پوچھے گئے سوال پر ریاست کے نائب وزیر اعلیٰ نتن پٹیل نے تحریری جواب میں یہ معلومات دی۔ ان کے مطابق پانچ سالوں میں مذکورہ اسپتال میں 1018 بچوں کی موت ہو گئی ہے۔
نائب وزیر اعلیٰ نتن پٹیل کے تحریری جواب کے مطابق، اس پورے معاملے کی جانچ پڑتال کے لئے گزشتہ سال یعنی 2018 میں جانچ کمیٹی بنی تھی۔ ان تحقیقات میں ہی یہ پوری معلومات سامنے آئی ہے۔نائب وزیر اعلیٰ نتن پٹیل کی جانب سے بتائے گئے اعدادوشمار کے مطابق 2014-15 میں 188، 2015-16 میں187، 2016-17 میں 208، 2017-18 میں 276، 2018-19 میں اب تک 159 بچوں کی موت ہو گئی ہے۔ پٹیل نے ان کی موت کی وجہ جاننے کے لئے مئی 2018 میں ایک جانچ کمیٹی بھی قائم کی تھی۔ کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں بچوں کی موت کے پیچھے کئی مختلف وجہ بتائی ہیں،جن میں وقت سے پہلے پیدا ہو نا (پری میچور) بچے، متعدی بیماریاں، سانس لینے میں دقتیں، دم گھٹنا، خون میں خرابی وغیرہ شامل ہیں۔
گجرات کے کچ ضلع میں واقع بھوج گاؤں میں اڈانی فاؤنڈیشن ایک اسپتال چلتا ہے، یہ اعداد و شمار اسی اسپتال کا ہے۔
معاملہ اس وقت نوٹس میں آیاجب کانگریس ممبر اسمبلی سنتوکبین سیٹھیا کی طرف سے پوچھے گئے سوال پر ریاست کے نائب وزیر اعلیٰ نتن پٹیل نے تحریری جواب میں یہ معلومات دی۔ ان کے مطابق پانچ سالوں میں مذکورہ اسپتال میں 1018 بچوں کی موت ہو گئی ہے۔
نائب وزیر اعلیٰ نتن پٹیل کے تحریری جواب کے مطابق، اس پورے معاملے کی جانچ پڑتال کے لئے گزشتہ سال یعنی 2018 میں جانچ کمیٹی بنی تھی۔ ان تحقیقات میں ہی یہ پوری معلومات سامنے آئی ہے۔نائب وزیر اعلیٰ نتن پٹیل کی جانب سے بتائے گئے اعدادوشمار کے مطابق 2014-15 میں 188، 2015-16 میں187، 2016-17 میں 208، 2017-18 میں 276، 2018-19 میں اب تک 159 بچوں کی موت ہو گئی ہے۔ پٹیل نے ان کی موت کی وجہ جاننے کے لئے مئی 2018 میں ایک جانچ کمیٹی بھی قائم کی تھی۔ کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں بچوں کی موت کے پیچھے کئی مختلف وجہ بتائی ہیں،جن میں وقت سے پہلے پیدا ہو نا (پری میچور) بچے، متعدی بیماریاں، سانس لینے میں دقتیں، دم گھٹنا، خون میں خرابی وغیرہ شامل ہیں۔
Latest posts by چوتھی دنیا (see all)
- افغانستان میں حکومت اور طالبان جھڑپوں کے فریق ہیں: اشرف غنی - December 10, 2019
- لیبیا میں فوجی بھیجنے کا فیصلہ ترکی خود کرے گا: اردغان - December 10, 2019
- غیر ملکی ملازمین کیلئے خوشخبری، کوئی نیا ٹیکس نہیں لگائے گا سعودی عرب - December 10, 2019