پاکستان پھر سے فوجی حکومت کے نشانے پر
پندرہ اگست کو ہندوستان کا جشن آزادی تھا اور اس سے صرف ایک روز قبل یعنی 14 اگست کو پاکستان جشن آزادی مناتا ہے ۔لیکن اس مرتبہ پاکستان کے جشن آزادی پرتشویش اور خوف کے بادل منڈلاتے رہے اور پورا پاکستان دہلتا رہا۔ کیونکہ عمران خاں کی’ تحریک ِ انصاف پارٹی‘ اور طاہر القادری کی’ عوامی تحریک‘ نے مل کر نواز حکومت کے خلاف ایک بڑی ریلی نکالا اور اس ریلی کا نام رکھا ’’ آزادی مارچ‘‘۔اس ریلی کی ابتدا لاہور سے ہوئی اور اس کی آخری منزل دارالحکومت اسلام آباد تھی۔ہم نے جس وقت یہ خبر یعنی 13 اگست کی رات سنی تو دل دہل گیا کہ اللہ خیر کرے،پاکستان میں ایک بار پھر فوجی حکومت دستک دے رہی ہے۔ کافی دن سے ہندوستان کے سیاسی گلیاروں میں یہ خبر گردش کررہی تھی کہ پاکستان میں نواز حکومت کا تختہ پلٹنے کی تیاری ہے اور شاید پھر سے فوج کا قبضہ ہوجائے۔ پاکستان کی سیاست میں فوج جو بھی رول ادا کرتی ہو ،دونوں ممالک میں بسنے والوں کے دل اس طرح کی خبروں سے دہل جاتے ہیں۔ آزادی کے 67 سالوں میں یوں تو تقسیم کے بعد دونوں ممالک کے کافی عزیز و اقارب اب اس دنیا میں نہیں ہیں،لیکن ابھی بھی ہند وپاک دونوں ملکوں میں ایک دوسرے کے رشتہ دار رہتے ہیں ۔کسی کے دادا دادی، کسی کے چچا تایا ،کسی کے سگے بہن بھائی جن کو تقسیم نے جدا کردیاہے ،وہ سبھی لرز جاتے ہیں یہ سوچ کر کہ ویسے بھی ویزا کی مشکلات بے پناہ ہیں ۔اب تو اور جانے اپنوں کی شکلیں دیکھنا نصیب ہوںگی یا نہیں۔
Read more